Ticker

6/recent/ticker-posts

 گوادر: پاکستان کی تاریخی فتح اور فیروز خان نون کا کردار 

 گوادر: پاکستان کی تاریخی فتح اور فیروز خان نون کا کردار 

گوادر: پاکستان کی تاریخی فتح اور فیروز خان نون کا کردار

تعارف  

گوادر پاکستان کے ساحلی شہروں میں سے ایک اہم شہر ہے، جو بلوچستان میں واقع ہے۔ یہ بندرگاہ آج چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کا مرکزی حصہ ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ گوادر کب اور کیسے پاکستان کا حصہ بنا؟ یہ کامیابی پاکستان کے ساتویں وزیراعظم فیروز خان نون کی سفارتی کوششوں کا نتیجہ تھی، جنہوں نے گوادر کو سلطان آف مسقط سے واپس لیا۔ یہ مضمون گوادر کی پاکستان کو منتقلی کی کہانی اور فیروز خان نون کے کردار کو بیان کرتا ہے۔


 گوادر کی تاریخی پس منظر  

قلات سے مسقط تک

قلات سے مسقط تک، گوادر پاکستان

  

 سال 1781میں مسقط کے ایک شہزادے نے قلات کے حکمران سے پناہ مانگی۔ قلات اس وقت ایک خود مختار ریاست تھی۔ قلات کے حکمران نے گوادر کی سالانہ آمدنی، جو 84 تنکہ تھی، شہزادے کو عطا کی۔ جب یہ شہزادہ مسقط کا سلطان بنا تو اس نے گوادر پر قبضہ برقرار رکھا اور اسے قلات کو واپس نہیں کیا۔

قلات سے مسقط تک، گوادر پاکستان


برطانوی دور اور تنازع  

سال 1839 میں برطانیہ نے قلات فتح کیا۔ 1861 میں قلات کے حکمران نے گوادر کی واپسی کا مطالبہ کیا، لیکن برطانیہ نے اس تنازع کو حل کرنے سے گریز کیا۔ 1947 میں پاکستان کے قیام کے بعد یہ معاملہ دوبارہ اٹھایا گیا، لیکن 1949 کے مذاکرات ناکام رہے۔ یہ تنازع اس وقت تک حل نہ ہوا جب تک فیروز خان نون نے اسے اپنی ترجیح نہ بنایا۔


فیروز خان نون کی سفارتی کامیابی  

وزیر خارجہ سے وزیراعظم تک  

 سال 1956میں فیروز خان نون وزیر خارجہ بنے تو انہوں نے گوادر کے تاریخی اور قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ گوادر ایک جاگیر تھی، جو قلات کے حکمران نے مسقط کے شہزادے کو عارضی طور پر دی تھی۔ اس سے اقتدارِ اعلیٰ کی منتقلی کا کوئی جواز نہیں تھا۔ نون نے اس قانونی نکتے کو برطانیہ کے سامنے پیش کیا۔


برطانوی مخمصہ اور مذاکرات   

برطانیہ کے لیے یہ مشکل صورتحال تھی۔ ایک طرف پاکستان، جو دولت مشترکہ کا رکن تھا، اور دوسری طرف سلطان آف مسقط، جو برطانیہ کا اتحادی تھا۔ فیروز خان نون نے 1957 میں وزیراعظم بننے کے بعد بھی مذاکرات جاری رکھے۔ انہوں نے اپنی آپ بیتی *چشم دید* میں لکھا کہ انہوں نے برطانیہ اور صدر سکندر مرزا سے وعدہ کیا کہ گوادر کی واپسی پر کوئی جشن نہیں منایا جائے گا تاکہ سلطان مسقط کے جذبات مجروح نہ ہوں۔


گوادر کی قیمت  

 تاریخ 29اگست 1958 کو مسقط کی وزارت خارجہ نے ایک خط میں لکھا کہ پاکستان نے 27 لاکھ پاؤنڈ واشنگٹن میں برطانوی سفارت خانے کے اکاؤنٹ میں جمع کروائے۔ 8 ستمبر 1958 کو سلطان نے گوادر پاکستان کے حوالے کر دیا، اور 8 دسمبر کو معاہدہ ہوا۔ آج کی کرنسی کے حساب سے یہ رقم 11 ارب 10 کروڑ روپے بنتی ہے۔


 گوادر کی موجودہ اہمیت  

 اور معاشی ترقیCPEC  

آج گوادر کی بندرگاہ CPEC کا اہم حصہ ہے، جس کی مالیت 100 ارب ڈالر سے زائد ہے۔ یہ پاکستان کی معاشی ترقی کا ایک ستون ہے۔ اگر فیروز خان نون کی کوششیں نہ ہوتیں تو گوادر ایک متنازع علاقہ ہوتا۔


گوادر ایئرپورٹ تنازع  

گوادر ایئرپورٹ تنازع


گوادر کا نیا ایئرپورٹ، جو چین کی 246 ملین ڈالر کی امداد سے بن رہا ہے، تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔ 2 اگست 2025 کو قومی اسمبلی نے اسے فیروز خان نون کے نام سے منسوب کرنے کی قرارداد منظور کی۔ لیکن بلوچستان کی قوم پرست جماعتیں اس کی مخالفت کرتی ہیں کیونکہ نون پنجابی تھے۔ مقامی لوگ ایئرپورٹ کا نام حمل جیند کلمتی کے نام سے منسوب کرنا چاہتے ہیں، جنہوں نے 15ویں صدی میں پرتگالیوں کو گوادر میں قدم جمانے سے روکا۔

 نتیجہ  

فیروز خان نون کی سفارتی کوششوں نے گوادر کو پاکستان کا حصہ بنایا۔ یہ بندرگاہ آج پاکستان کی معاشی ترقی کا اہم اثاثہ ہے۔ گوادر ایئرپورٹ کے نام کے تنازع کے باوجود، فیروز خان نون کا کردار ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔


۔

Post a Comment

0 Comments